نئی دہلی،19اپریل(ایجنسی) بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ نے سینئر بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی کو تگڑا جھٹکا دیا ہے. سپریم کورٹ نے اس معاملے میں کل 12 لوگوں کے خلاف مجرمانہ سازش کا مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے.
اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ کے وقت گورنر ہونے کی وجہ سے فی الحال ان پر مقدمہ نہیں چلانے کا کورٹ نے حکم دیا ہے.
لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر
جوشی، اوما بھارتی، ونے کٹیار، وشنو ہری ڈالمیا، ستیش پردھان، چپت رائے بنسل، سادھوی رتبھرا، رام ولاس ویدانتی، وغیرہ-
ان ملزم لیڈروں کا ہو چکا ہے انتقال
بال ٹھاکرے، آچاریہ گری راج کشور، اشوک سنگھل، مہنت Mahant Avaidyanath, Paramhans Ramchandra, Ram Vilas Vedanti٫
6 دسمبر 1992 کو بابری گرانے کے معاملے میں بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور 19 دیگر کے خلاف سازش کے الزام ختم کرنے کے حکم کے خلاف حاجی محبوب احمد (مرحوم) اور سی بی آئی نے اپیل دائر کی تھی .